اُردو ناول آن لائن

Wednesday, 27 September 2017

ناول = جنت کےپتے تحریر= نمرہ احمد قسط =4


ناول = جنت کےپتےتحریر= نمرہ احمدقسط =4وہ پیر پٹخ کرچبوترے کی طرف آئ اور پاؤں لٹکا کر بیٹھ گئ .. فون ابھی تک بج رہا تھا اس نے فون کان سےلگایا اور ڈولی کودیکھا جو چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا اسکی طرف آرہا تھا.....ہیلومس حیا" کیسی ہیں آپ ؟ وہ میجر تھا اس کی آواز کے پیچھے بہت شور تھا ڈولی آہستا سے زرا فاصلے پہ چبوترے پے بیٹھ گیا اور وہ آنکھوں سےآنسو صاف کر رہا تھا خدا کےلیے مجھے فون مت کیا کریں یہ جو بندے آپ نے پمیرے پیچھے لگائے ہیں نا ان میں سے ایک ایک کا خون کر دوں گی اور اس کےذمہ دار آپ ہوں گے میں شادی شدہ ہوں اور جلدہی اپنے شوہر کے پاس چلی جاؤں گی میرا پیچھا چھوڑ دیں سمجھے آپ؟مزید کچھ سنے بغیر اس نے رکھ دیا...تسی گھر بار والی ہوجی ؟ ڈولی نے چہرا اس کی طرف اٹھایا ہاں تمہارے اس میجر نے بتایا نہیں تمہیں؟ اسی نے میرے پیچھے لگایا ہے نا تمہیں ؟ اللہ پاک کی قسم لے لوجی مجھے کسی میجر ویجر نے نہیں بھیجا میں خود آتا ہوں... وہ روتے ہوئے کہ رہا تھا حیا کے دل کو کچھ ہوا اسے لگا سچ بول رہا ہے--- میں کسی کو جا کے آپکی باتیں نہیں بتائ وہ لب بھینچے اسے دیکھتی رہی ... ٹھیک ہے ٹھیک ہے مت روؤ میں جی بڑا پیار کرتا ہوں آپ سے اسی لئے آتا ہوں اچھا اچھا Now Stop It وہ چپ چاپ اسے بیٹھا تکتا رہا وہ خلاؤں میں گھور رہی تھی ....تسی جا رہے ہو کہیں ؟حیا نے چونک کر اسے دیکھا -- تسی فون میں کہا تھا نا اس نے وضاحت کی ہاں" میں یورپ جارہی ہوں وہ جہاں امریکہ ہے انگریزی فلموں والا "وہ رونا بھول کر خوشی سے چہکا وہ شاید واقعی سچا تھا یا پھر مکار اداکار تھا" ادھر کون ہے جی " میرا شوہر رہتا ہے وہاں 😊کیسا ہے جی تہاڈا شوہر " میں نہیں جانتی اگر جانتی ہوتی تو ادھر نہ بیٹھی ہوتی اسکی پلکیں بھیگ گئ " تم دعا کرو ڈولی وہ مجھے مل جائے وہ آنکھوں می نمی چھپاتے ہوئے اٹھ کھڑی ہوئ وہ انگلی سے آنکھوں کے کنارے صاف کرتی ہوئ سڑک کی طرف جا رہی تھی.....ڑولی کی آنکھوں میں بے پناہ اداسی اتر آئ تھی .خدا کرے وہ تمہیں کبھی نہ ملے حیاسلیمان خدا کرے تم اس سے مایوس ہو کرجلدی واپس آجاؤ اور خدا کرے تم ادھر جاہی نہ سکو- جب اس نے ڈولی کو یہ کہتے سنا مگر وہ ڑولی آواز نہیں تھی وہ کسی مرد کی آواز تھی بھرپور خوبصورت اور اداسی والی آواز تھی اس نے پہلے کبھی نہ سنی تھی وہ میجراحمد کی اواز سے بھی زیادہ خوبصورت تھی اس کے قدم وہیں رک گئے اور گردن پیچھے موڑ کر دیکھنے لگی پر پیچھے دور دور تک کسی کانام نشان بھی نہیں تھا....زندگی میں پہلی بار اسکی ڑولی سے ملنے کی خوہش ہوئ وہ جاننا چاہتی تھی ڑولی کون ہے کیا ہے********* عمیرراجپوت*********** m.facebook.com/groups/278406769184737اس رات وہ مشکل سے 2.3گنٹے سوسکی تھی فجر کی ازان سے بھی پہلے وہ تیار ہو کر وہ ڈپلومیٹک النکلیو پہنچ گئ کہ خدیجہ کی باربار کال آرہی تھی.شکر ہے آپ آگئیں " خدیجہ اسے باہرمل گئ وہ بہت فکرمند لگ رہی تھی حیا سادہ شلوار اور سیاہ جیکٹ میں ملبوس تھی .اب کدھر جانا؟" اندر" یہ شٹل لے لیتے ہیں_ یہ ٹرکش ایمبیسی تک پہنچا دےگی..حیا جلدی کریں ہمیں پندرہ میں سے ہونا ہے " وہ حیا کا ہاتھ پکڑ کر جلدی سے آگے بڑھی پھر خیال آنے پرپوچھ لیا . اندر آئ ڈی کارڈ سے انٹری ہوگی آپ آئ ڈی کارڑ اور پوسپورٹ لائ ہیں نا؟ وہ رات کواتنی ڑسٹرپ تھی بھول ہی گیا پاسپورٹ..... پاسپورٹ تو آج مجے ملنا تھا وہ تو ابھی بنا ہی نہیں حیا" خدیجہ منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی ....نہیں ایم سوری میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے خدیجہ اسکا سر گھومنے لگا .... آپ اتنی بڑی غلطی کیسے کرسکتی ہیں آپ کے پاس پاسپورٹ نہیں تو آپ خود کیوں آئ ہیں آپ کی وجہ سے میرا سکالر شپ بھی رہ جائے گا اتنا احساس ہے آپکو ؟ وہ پھٹ پڑی حیا پر حیا جو اتنی مغرور لڑکی تھی وہ ایک دم روپڑی آئ ایم سوری خدیجہ میرے کچھ پرابلم ہیان لائف میں وہ جلدی سے آنسو صاف کرنے لگی......اٹس اوکے خدیجہ کچھ لمحے خاموش رہی پھر آہستہ سے بولی لائیں اپنا آئ ڈی کارڈ مجے دیں اور واپس جا کر پاسپورٹ آفس سے پاسپورٹ اٹھا لائیں امید ہے آئڈی کارڈ سے انٹری ہو جائے گی....مگر پاسپورٹ آفس تو پنڈی ہے اور کھلتا بھی 9 بجے ہے جب کے ایمبسی 7بجے کھل جائے گی اس کلائ پر باندھی ہوئ گھڑی کو دیکھتے ہوئے کہا" یہ ناممکن ہے میں کبھی اتنی جلدی واپس نہیں پہنچ پاؤں گی کے پہلے پندرہ میں سے ہوسکوں ......حیا" میں نے زندگی میں ایک بات سیکھی ہے کے انسان کوئ چیز نہیں ہراسکتی جب تک وہ خود نا ہار مان لے آپ ابھی سے ہار مان لینا چاہتی ہیں لائیں آئ ڈی کارڈ دیں وہ اس کے ہاتھ سے کارڈ جھپٹ کر کرشٹل کی طرف دوڑتی چلہ گئ ......اس نے آنکھیں صاف کرتے ہوئے گھڑی کو دیکھا کیااسکا ویزہ لگ جائے گا کہیں ڈولی کی دعا پوری تو نہیں ہوجائے گی وہ کبھی ترقی نہیں جا سکے گی اسے کبھی جہاں سکندر نہیں مل سکے گا؟ پھر وہ گاڑی کی طرف لپکی بہت ریش ڈرائیو کرکے وہ پنڈی آئ تھی ایک گنٹا اسکو بند پاسپورٹ آفس کے باہر بیٹھنا پڑا دس منٹ بعد وہ اپنا پاسپورٹ لے کر سیڑھیاں اتر رہی تھی تب ہی کدی غیر شناسا نمبر سے اسے کال آئ اس نے فوراً فون اٹھا یا" ہیلو حیا میں خدیجہ بول رہی ہوں میرا فون تو باہر بھائ کے پاس ایمبسی کے اندر فون کہ پرمیشن نہیان ابھی گارڈ کی منتیں کرکے فون کر رہی ہوں "آپ کدھر ہیں .......؟بس مجھے پاسپورٹ مل گیا ہے میں آرہہ ہوں میری انٹری ہوئ؟ جی ہاں میں چودہ نمبر پر تھی آپکہ انٹری کروا دی ہے آپکا پندرواں نمبر ہے حیا آپ جلدی سے آجائیں . بس میں آرہی ہوں ابھی آفس ٹائم ہے تو ٹریفک بہت ہیوی ہے ....ٹریفک بہت زیادہ تھی گاڑیوں کے ہارن کا شور بند سگنل وہ بار بار فکر مندی سے کلائ پر باندھی ہوئ گھڑی کو دیکھ تھی بڑی مشکل وہ مری روڑ زے نکل پائ اور سکون کاسانس لیا ..........معمولی چیکنگ کے بعد وہ گیارہ بجے تک اس اوپن لاؤنج میں پہنچ پائ جہاں خدیجہ تھی ... ترک رگزمخصوص ترک (Evil eye) اور ترکی نقشوں سے سجایا گیا تھا.......خدیجہ پریشان بیٹھی تھی حیا کودیکھ کر اٹھ کھڑی ہوئ ہوئ """""" شکر ہے آپ آگئ پھر وہ دونو کوانٹرویو کے لیے کال کر لیا وہ خوش شکل سا ترک ڈپلومیٹ ان کاانتظار کر رہا تھا وہ خدیجہ کے آگے چلتی ہوئ سامنے سامنے ہوئ اور اپنی فائل شیشے کی کھڑکی کے سوراخ زے اندر دی وہ بہت ڈری ہوئ تھی اگر اسکا ویزہ مدترد ہوگیا تو """"""""فارم پے ایک نظر دوڑاکر اس نے سر اٹھایا اور سنجیدگی سے ان دونو کو دیکھا.......... آپ کہاں تھی میں اتنے دنوں سی آپکا ویٹ کررہا تھا مجھے سبانجی یونیورسٹی یہ لسٹ بجوائ گئ تھی اس نے ٹیبل سے ایک کاغز پکڑتے ہوئے کہا کے میں آپکا ویزہ لگا دوں .... جاری ہے


0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India