اُردو ناول آن لائن

Sunday, 12 November 2017

Jannat Kay pattay By Nimra Ahmad Episode #18


Jannat Kay pattay
By Nimra Ahmad
Episode #18
صرف ہمیں ہی بلایا ھے یا یہ عرب اسرائیل دوستی کی زندہ مثال بھی موجود ھو گی ڈی جے کا اشارہ ٹالی کی طرف تھا ۔
پتا نہیں ۔ حیا نے شانے اچکا دیے ۔وہ الماری سے کپڑے نکالنے لگی
ہر موقع کی مناسبت سے ڈریسنگ کرنا اس کا جنون تھا ۔کپڑوں پہ ایک سلوٹ تک نہ ھو اور میک اپ کی ایک لکیر بھی اوپر نیچے نہ ھو ، وہ ہر بات کا خیال رکھتی تھی ۔ البتہ لڑکوں کی دعوت پہ جانے کی اجاذت پاکستان میں ابا یا تایا کبھی نہ دیتے ۔مگر وہ ادھر کون سا دیکھ رھے تھے ۔ یہ ترکی تھا اور یہاں سب چلتا تھا ۔
وہ تین لڑکے تھے ۔معتصم المرتضیٰ ، حسین اور مومن ، ان کے دو فلسطینی دوست محمد قادر اور نجیب اللہ دعوت کے شروع میں موجود رہے ۔ پھر اٹھ کر چلے گئے ، مگر ان تین میزبانوں نے احسن طریقے سے میزبانی نبھائی ۔وہ تینوں اسمارٹ اور گڈ لکنگ سے لڑکے ایک جیسے لگتے تھے ۔ معتصم ان میں ذرا لمبا تھا ۔ اس کا نام معتصم المرتضیٰ تھا ، مگر یہ ڈی جے نے بعد میں نوٹ کیا کہ وہ فیسبک پہ اپنا نام معتصم اینڈ مرتضیٰ لکھتا تھا ۔ وجہ انھیں کبھی سمجھ نہ آئی ۔ حسین اور معتصم ان دونوں کو بالکل اپنی چھوٹی بہنوں کی طرح ٹریٹ کر رھے تھے ۔ البتہ اس بھائی چارے سے مومن متفق نہ تھا ۔ وی فلرٹیب، نظر باز سا لڑکا کچھ بھی تھا مگر مومن نہ تھا ۔
البتہ وہ دونوں اس کو اپنی موجودگی میں سیدھا کیے ھوئے تھے وہ دونوں اتنے ملنسار اور مہذب لڑکے تھے کہ حیا کو اپنے سارے کزن ان کے سامنے بےکار لگے ۔ البتہ جہان کی بات اور تھی ۔ اس نے فورًا اپنی رائے میں ترمیم کی ۔
اگلے ہفتے حسین کا برتھڈے ھے ،، حسین فون سننے باہر گیا تو مومن نے بتایا پھر تو ہمیں اسےٹریٹ دینی چاہیے ۔ڈی جے سوچ کر بولی ۔
اور گفٹ بھی ، حیا کو خیال آیا ۔
ہم دونوں اس کے لیے ایک گھڑی خریدنے کا سوچ رھے رہیں جو ہم نے جواہر میں دیکھی ھے ۔
130لیزار کی ھے معتصم نے چائے کا آخری گھونٹ پی کر کپ میز پر رکھا ۔
یعنی کہ پاکستانی روپوں میں ۔۔۔۔،، حیا نء سوچتے ھوئے پرس میں ہاتھ ڈالا تاکہ موبائل کےکے کیلکولیٹر سے حساب کر سکے ۔
سات ہزار ایک سو پانچ پاکستانی روپے ۔۔
معتصم جھک کر پیسٹریز کی پلیٹ سے ایک ٹکڑا اٹھاتے ھوئے بولا ۔ حیا کا پرس کھنگالتا ہاتھ رک گیا ۔اس نے حیرت و بے یقینی سے معتصم کو دیکھا ۔
تم نے اتنی جلدی حساب کیسے کیا ؟؟
میں میتھس کا سٹوڈنٹ ھوں ،،، وہ جھینپ کر مسکرا دیا ۔
اور معتصم کا ایک ہی خواب ھے کہ وہ میتھس میں نوبل پرائز لے ،، مومن حیا کے ہاتھوں کو دیکھتے ھوئے کہنے لگا ۔وہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد معتصم سے آنکھ بچا کر حیا کے سراپے کا جائزہ لے لیتا تھا ۔ حیا قدرے رخ موڑ کر معتصم کی طرف متوجہ ھوئی ۔
تو میتھس کے سٹوڈنٹ جلدی بتاؤ اس مہنگی گھڑی کو خریدنے کے لیے اگر ہم چاروں پیسے تقسیم کریں تو ہر ایک کے حصے میں کتنے ۔۔
32 لیرا اور پچاس کرش ۔۔،،
اوکے ،،، حیا نے گہری سانس لی اور پرس کھولا انکو پیسے انھوں نے زبردستی تھمائے ۔ مومن کو تو کوئی اعتراض نہ تھا مگر معتصم ان سے رقم لینے میں متذبزب تھا مگر یہ ایک ان کہی بات تھی کہ بغیر کسی اسکالر شپ کے استنبول جیسے مہنگے شہر میں وہ سب اتنا ہی افورڈ کر سکتے تھے ۔
وہ تینوں جواہر کے لیے نکل رھے تھے معتصم نے کہا تھا کہ وہ حسین سے نظر بچا کر گھڑی خرید لائیں گے ان کو بھی ساتھ چلنے کی پیشکش کی اور ڈی جے ہاں کرنے ہی والی تھی کہ حیا نے اس کا پاؤں اپنے جوتے اے زور سے کچلتے ھوئے بظاہر مسکراتے ھوئے انکار کیا ۔
نہیں ۔۔ آپ لوگ جائیں ہم آج ہی ھو کر آئے ہیں وہ تینوں چلے گئے تو ڈی جے نے برا سا منہ بنا کر اسے دیکھا ۔
تم نے انکار کیوں کیا ؟؟؟
پاگل عورت ۔۔،، تم پاکستان سے آئی ھو یا نیو یارک سے ؟؟ ان کی دعوت قبول کر لی یہ ہی بہت ھے اب ان کے ساتھ سیر سپاٹوں پہ بھی نکل جائیں دماغ ٹھیک ھے ؟؟؟
مگر وہ تو ہمارے بھائیوں کی طرح ہیں ۔۔ پیچھے ہمارے اصلی والے بھائیوں کو پتا چلا تو کل ہی واپس پاکستان بلوا لیں گے ۔ اس لیے اپنی اوقات میں واپس آؤ اور رات کے کھانے کی تیاری کرو موبائل کے ساتھ ننھی ہینڈز فری کانوں میں لگاتے ھوئے بولی ۔
زہر ملا کر دوں گی تمہیں ۔۔, ڈی جے بھناتی ھوئی پیر پٹخ کر اٹھی ۔ اور اگر تم چاولوں پہ آملیٹ ڈال کے لائی تو ساری ڈش تمہارے اوپر الٹ دوں گی ۔۔
وہ وہیں صوفے پر لمبی بیٹھی ۔ اب موبائل کے بٹن دبا رہی تھی ۔ دھیما میوزک اس کے کانوں میں بجنے لگا ۔ڈی جے غصے میں بہت کچھ کہتی گئ مگر اسے سنائی نہیں دے رہا تھا ۔ وہ آنکھیں موندے ھولے ھولے پاؤں جھلانے لگی ۔ ڈی جے پیر پٹخ کر باہر نکل گئی ۔۔
وہ رات ویلنٹائن کی رات تھی ۔ ڈی جے کامن روم میں منعقدہ اس آل گرلز پارٹی میں جا چکی تھی ۔ جو لڑکیوں نے مل کر دی تھی جبکہ حیا آئینے کے سامنے کھڑی اپنا کاجل درست کر رہی تھی اس کی تیاری مکمل تھی لیکن جب تک وہ اپنی آنکھوں کے کٹورے کاجل سے بھر نہ لیتی اسے تسلی نہیں ھوتی تھی ۔ ابھی وہ کاجل کی سلائی کی نوک آنکھ کے کنارے سے رگڑ رہی تھی کہ دروازہ بجا ۔
دھیمی سی دستک اور پھر خاموشی ۔
اس نے کاجل کی سلائی نیچے کی اور پلٹ کر دیکھا ۔ یہ انداز ڈی جے کا تو نہیں تھا ۔ وہ یوں ہی کاجل پکڑے........جاری هے


1 comments:

kubrahameed said...

Home Girl by Nemrah Ahmed Book Free Pdf Download
Home Girl Book pdf Download

Morchal by Nemrah Ahmed Book Free Pdf Download
Morchal Book pdf Download

Namal by Nimra Ahmed Urdu Novels Free Pdf Download
Namal Novels pdf Download

Education News NTS Test Results Read Online Digests
itnewsnet.com/

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India