جو انسان اپنے اصل سے بھاگتا ہے، وہ پھر ساری زندگی بھاگتا ہی رہتا ہے- کیوں کہ اصل کبھی نہیں چھپتا، کبھی ختم نہیں ہوتا- اس پر لحاف ڈالیں،غلاف یا مٹی- یہ کہیں نہ کہیں سے پھر باہر نکل آتا ہے ہزار سروں والے اژدھے کی طرح جس کا ہزارواں سر کاٹتے کاٹتے پچھلے نو سو ننانوے پھر نکل آتے ہیں-
عمیرہ احمد کے ناول “من و سلویٰ” سے اقتباس
0 comments:
Post a Comment