یارم از: سمیرا حمیدقسط نمبر 21**************"تم یہاں....!" امرحہ دو قدم پیچھے ہٹی."تم یہاں ...!" کھڑکی کی چوکھٹ پکڑے وہ گرنے کے قریب ہوا! پھر اس نے جلدی سے مضبوطی سے کھڑکی کو تھام لیا.جنگل یا بیابانوں میں اندھیرے کے بستر پر مٹھی نیند سوۓ سب جگنو اس کی آنکھوں میں ایک ایک کر کے جاگنے لگے."یہ میرا کمرہ ہے.""یہ میرا گھر ہے امرحہ!" مسکراہٹ دباتا وہ نیچے کو ہو گیا. کسی جلگلی لنگور کی طرح جسے وو اپنا گرو مانتا ہوگا.امرحہ نے بے طرح حیران ہو کر جیسے جیسے خود کو ہوش میں لانا چاہا... اسی یقین نہیں آ رہا تھا کہ ابھی ابھی جو اس نے دیکھا وو سچ تھا.حقیقت تھا خواب نہیں تھا. اسکا یونی فیلو ایسے اس کے کمرے کی کھڑکی میں آ کر اسے بتا گیا کہ یہ اس کا گھر ہے. اس نے جلدی سے آگے بڑھ کر کھڑکی سے سر باہر نکالا. وہ ذرا دور دوسری کھڑکی کی طرف لپک رہا تھا اور بار بار گھڑی دیکھ رہا تھا ... آخر وہ کر کیا رہا تھا. ایسے آدھی رات کے وقت اس کی رہائش گاہ کے گرد پاگلوں کی طرح کود پھاند رہا تھا. امرحہ نے سر کو ذرا اور آگے کر کے کہا."تم کیا کر رہے ہو!..جاؤ یہاں سے." **اس کی آواز پر وہ روک کر اسے دیکھنے لگا. جیسے پریوں کے دیس کی کہانی سنتے بچے سر اٹھا کر آسمان کی طرف دیکھنے لگتے ہیں کہ کیا کوئی پری ان کے سروں اوپر اڑاتی جادو کی چھڑی گھما رہی ہو.اگر نہیں تو کیوں نہیں اگر ہاں تو وہ نظر کیوں نہیں آتی.اچھانو.. وہ نظر آ گی.وہ نیچے کھڑا اسے دیکھ رہا تھا.. وہ کھڑکی سے سر نکلے اس پر خفا ہو رہی تھی."پاگل ہو کیا؟ آواز کو دھما رکھ کر ووہ چلائی."پاگل ہوں میں" ملین پاؤنڈ لو اسی ابرو کو اچکا کر مسکراہٹ دبا کر اس نے سر ہلایا."اچھا تو یہ تمہارا گھر ہے"؟اپنی دانست میں وہ اسے چڑا رہی تھی. "تو پھر سیدھے راستے سے اندر آ کر دکھاؤ.""اچھا!"عالیان سینے پر ہاتھ باندھ لیے اور اس کے اگلے حکم کا انتظار کرنے لگا."کیا ڈراما ہے یہ؟" امرحہ پوری قوت سے چلائی.اس نے جھرجھری لے کر ڈرنے کی اداکاری کی اور کان میں انگلی گھمانے لگا' پھر سر کو جھکا کر کان کو صاف کرنے کا عمل کیا. امرحہ کو کافی برا لگا. اس نے اپنے اسٹڈی ٹیبل پر رکھا ایک اعداد موٹا میگزین اٹھا لیا اور اسی دے مارنے کے لیے بلند کیا عالیان کو برا لگا. وو سنجیدہ ہو کر اسے دیکھنے لگا."کیا ووہ کھڑکی میں کھڑی جولیٹ ہے اور کیا وہ نیچے کھڑا رومیو ہے؟" ستاروں بھری رات نے وقت کے کان میں سرگوشی کر کے پوچھا. وقت نے کندھے اچکاۓ اور مسکرا کر کہا" انتظار کرو."*************امرحہ میگزین اسے دے مارتی ' وہ تیزی سے گھر کی دوسری طرف چلا گیا.اس نے تقریباّ خود کو آدھا کھڑکی سے باہر نکال کر اسی ڈھونڈنا چاہا لکن وہ اسے نظر نہیں آیا.کچھ ہی دیر میں اسے گھر کے اندر سے شور کی آوازیں آنے لگیں. رات کے وقت اسے یس طرح کی آوازوں کا آنا عجیب تھا، خاص کر لیڈی مہر کی آواز کا. وہ اپنے کمرے سے بھر ای تو سادھنا بھی اپنے کمرے سے نکل کر آ چکی تھی. "کیا ہو رہا ہے؟""دیدی کا بیٹا آیا ہے. انہیں سالگرہ وش کرنے""کب آیا...""ابھی... او اندر چلیں" سادھنا نے یس کا ہاتھ پکڑ لیا اور دونوں لیڈی مہر کے کمرے میں چلی گئیں.اور لیڈی مہر کے بیڈ پر بیٹھا عالیآن انہیں منا سا بیک کیک کھلا رہا تھا. کمرے کی کھڑکی کھلی تھی.. دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ایسے مصروف تھے جیسے دنیا میں اکیلے وہ دو انسان ہی موجود ہوں.امرحہ دیکھتی رہ گے."میرا بیٹا بھی تمہاری یونیورسٹی میں ہی پڑھتا ہے" لیڈی مہر نے اسے ایک بار بتایا تھا."یونیورسٹی کو فخر ہے اس پر اور مجھے اس پر. بزنس کے نئے رجحانات اور تاریکوں پر اس نے جو اسائنمنٹ لکھی تھی' اسی یونیورسٹی نے کتابچے کی صورت میں چھاپ کر لائبریری میں رکھا ہے."سدھنا نے آگےبڑھ کر لیڈی مہر کو گلے لگایا اور سالگرہ وش کی. امرحہ بھی آگے بڑھی. عالیان نے جلدی سے کیک چھپا لیا."یہ بچا ہوا کیک میں ساتھ لے جاؤں؟""اتنے سے کیک میں بھی تمہاری جان ہے."لیڈی مہر بہت خوش تھیں.***************************"نہیں.. کیک میں جان نہیں رہی اب. مما آپ کو معلوم ہے لوگ آپ کے گھر کو یونیورسٹی میں کیا کہتے ہیں؟"کیا کہتے ہیں؟'"شٹل کاک... کیسا معصوم انسان تھا نا' وہ کیسے سچ اگل رہا تھا."کون کہتا ہے میرے وائٹ ہاؤس کو شٹل کاک؟"عالیان نہیں امرحہ کی طرف دیکھا."نہیں میں نہیں کہتی...یونیورسٹی میں پہلے سے ہے یہ شٹل کاک کے نام سے مشور تھا.. میں نہیں کہتی؟ امرحہ گھبرا گئی.. یہ ماں بیٹا دونوں کیسے بوکھلا دیتے تھے."عالیان! آج رات یہیں روک جاؤ..." وہ اس کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لی کر بیٹھی تھیں. عالیان ہنسنے لگا."آپ مجھے رہنے کے لی کہ رہی ہیں؟""ٹھیک ہے جاؤ پھر"وہ اپنا بیگ اٹھا کر کھڑکی کی طرف لپکا. امرحہ ہرات سے اسے دیکھنے لگی. "یہ کیا طریقہ ہے آنے اور جانے کا.""آج میں دروازے کے راستے پر چلا جاتا ہوں."عالیان لیڈی مہر سے مل کر کمرے سے بھر آ گیا."تمہارا کمرہ کس طرف ہے""کیوں؟""مجھے اس کی کھڑکی دیکھنی ہے""کیوں؟""اتنے کیوں؟ مجھے دیکھنا ہے کہ اوپر سے نیچے کھڑا میں کیسا لگ رہا تھا""جیسے سامنے سے کھڑے لگ رہے ہو""کیسا لگ رہا ہوں؟""اف! "امرحہ کو خاموش ہونا پڑا.**************************ادھ کھلے دروازے سے اندر جھانک کر اس نے خود ہی اندازہ کر لیا کہ یہ اس کا کمرا ہے."تم لیڈی مہر کے بیٹے ہو؟""بالکل!" وہ کھڑکی میں سے سر باھر نکال کر اس طرف دیکھ رہا تھا جہاں کچھ دیر پہلے وہ خود کھڑا تھا."لیکن ان کا نام تو مارگریٹ نہیں ہے"ایک دم سے عالیان کی مسکراہٹ غائب ہو گئی. اس نے جلدی سے اپنی پشت سے بیگ اتارا اور جو چنا منا کیک بچ گیا تھا وہ نکال کر امرحہ کے آگے کیا."یہ میں نے بیک کیا ہے.""تم کک ہو ؟""اوکے! میں چلا. اس نے ایک دم ایسے ہاتھ چھوڑ دئیےجیسے دیھان نہ دینے پر گر گیا ہو. امرحہ چیچ دباتی کھڑکی کی طرف لپکی نیچے جھانکا پائپ سے جھولتا وو زمین پر چھلانگ لگا چکا تھا/.امرحہ نے سر کھڑکی سے بھر نکال لیا."گڈ بائےکے لیے تھنکس.اب تم سو جاؤ".وہ دونوں ہاتھوں کو منہ کے دائیں بائیں رکھ کر تھوڑا سا چلایا"گڈ بائے"کون کہ رہا تھا اسے.امرحہ تو اس بندر کے تماشے دیکھ رہی تھی.غصے سے اس نے کھڑکی بند کرنی چاہے.میں نہیں جانتا کہ میں وہاں سے یہاں کھڑا کیسا لگ رہا ہوں لکن یہاں سے تم کھڑکی سے جھانکتے ہوے ٹامس کے ہاتھ سے بنی "گرل آیت ونڈو" جیسی لگ رہی ہو. بس تم ذرا غصے میں ہو. ٹامس کی گرل تو مسکراتی ہے. بیگ کو سمبھلتا دونو ٹانگوں کی تالی بجاتا وہ چلا گیا. "بندر" اتنے پیارے سپائیڈر مین کو امرحہ بندر کہ کربڑبڑنے لگی. اس کا دیا کیک وہ کچن میں رکھ آئ. اس کا کوئی موڈ نہیں تھارات کے اس وقت کیک کھانے کا لیکن عالیان کے اس طرح آنے کے بارے میں وہ نہ چاھتے ہے بھی رات گے تک سوچتی رہی.**************************یہ اس کا گھر ہے.یعنی عالیان بھی لیڈی مہر کا وو بچہ ہے جسے انہوں نے پلا ہے. عالیان سے مل کر اسے کبھی یہ گمان نہیں ہوا کہ وھو بھی کیک ایسے ادارے میں رہا ہے جہاں بے سہارا اور ناجائز بچے پرورش پاتے ہیں. اس کے انداز و اطوار ایسے تھے کہ لگتا تھا کہ وہ کسی بارے خاندان کا چشم و چراغ ہے.امرحہ کو عجیب سا لگا کہ یہاں ہر دوسرا شخص ایسا ہی ہے بغیر خاندان کے پرورش پانے والا... ناجائز.اس کا نام عالیان تھا اس کی ماں کا نام مارگریٹ تھا یہ سب کیا چکر تھا. شائد لیڈی مہر نے اس کا نام عالیان رکھا ہو. اسی اردو سکھائی ہو. ورنہ شائد وہ رچرڈ ، این یا ہرمن ہوتا. لیڈی مہر اپنے سب ہی بچوں سے بہت پیار کرتی تھی اور بچے ان سے. تو ایک بچا ان کے لیا اپنا نام تو بدل ہی سکتا ہے. ان کے باقی بچے بھی تھوڑی بہت اردو بول ہی لیتے تھے. تو عالیان کسی کی ناجائز اولاد ہے؟ اسی والدین کے نام پر صرف ماں ہی ملی. اس لیے یس کا سر نام مارگریٹ ہے.عالیان اس کا اچھا دوست بنتا جا رہا تھا. اس کے بارے میں ایک معلومات ہونے پر وہ اس کے لیےافسووسس محسوس کر رہی تھی.صرف افسوس اور کچھ نہیں.کھلی کھڑکی سے ٹھنڈی ہوا اندر آ رہی تھی. امرحہ کو اس وائٹ ہاؤس میں رہنا بہت اچھا لگ رہا تھا. اس کا کمرا جو لیڈی مہر نے اسے دیا تھا کافی بڑا تھا. کھڑکیاں قد آدم تھیں اور کمرے کی سب سے خوبصورت بات یہ تھی کہ کھڑکی کے عین سامنے کی دیوار پر کسی نو آموز خطاط کے قلم سے سجی " کن فیکون" کی ہلکے رنگوں سے بنی پنٹنگ لگی تھی.*************************اس کی زندگی میں کی انوکھے واقعات ہو رہے تھے. اچھے تھے یا برے تھے لیکن اس کے لیے نئے تھے.وہ کھڑکی میں آ کر کھڑی ہو گئی اور غیر ارادی طور پر اس طرف دیکھنے لگی جہاں عالیان کھڑا تھا. وہ بہت خوبصورت اور زندگی سے بھرپور تھا.... جس فرنچ انداز سے وہ خفا ہوتا تھاوہ اس کا ٹریڈ مارک تھا. فرانسیسیوں کو سیکھنا چہیے کہ خفا کیسے ہوا جاتا ہے.لیکن امرحہ یہ نہیں سوچ رہی تھی کہ وو کتنا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور ہے یا یونیورسٹی اس کے لکھے کو کتابی شکل میں لاتی ہے. وہ تو اس کے ناجائز ہوانے کے بارے میں سوچ رہی ہے. کسے قدر کراہت سے.***********************جاری ہے
0 comments:
Post a Comment