اُردو ناول آن لائن

Wednesday, 27 September 2017

اقتباس از " من چلے کا سودا " ، اشفاق احمد





اے بھائی میرے ، اے بہناں جی
تم اپنی مسجد کو جاؤ
میں اپنی مسجد کو جاتا ہوں
پر ساتھ چلیں گے رستے میں
اور ورد کریں گے رستے میں
ہم سر کو جھکا کر جائیں گے
اور قدم ملا کر جائیں گے
تم اپنی مسجد کو جاؤ
میں اپنی مسجد کو جاتا ہوں
پر ساتھ رہیں گے ہم دونوں
اور ساتھ مریں گے ہم دونوں
اس مسجد کو کس چاہت سے
اپنے پرکھوں نے بنایا تھا
پھر اس کی ہری محرابوں میں
اشکوں سے چراغ جلایا تھا
تم اپنی مسجد کو جاؤ
میں اپنی مسجد کو جاتا ہوں
ہم دونوں کا ہے ایک خدا
ہم دونوں کا ہے ایک آقا
قرآن بھی ایک رسول بھی ایک
اور دونوں کا ہے ایک کعبہ
تم اپنی مسجد کو جاؤ
میں اپنی مسجد کو جاتا ہوں
پر ساتھ رہیں گے ہم دونوں
اور ساتھ مریں گے ہم دونوں
صد شکر کرو ہم رنگ ہیں سب
اور اک دوجے کے سنگ ہیں سب
اک آقا کملی والا ہے
ہم اس کےمست ملنگ ہیں سب
تم اپنی مسجد کو جاؤ
میں اپنی مسجد کو جاتا ہوں
پر ساتھ رہیں گے ہم دونوں
اور ساتھ مریں گے ہم دونوں
جس وقت تمہاری مسجد سے
آواز اذان کی آتی ہے
میری بے تاب سماعت میں
گل رنگ چراغ جلاتی ہے
پھر ساتھ ہماری مسجد سے
آواز اذان کی آتی ہے
دونوں کی صدا کے ملنے سے
نگری جنت بن جاتی ہے
تم اپنی مسجد کو جاؤ
میں اپنی مسجد کو جاتا ہوں
پر ساتھ رہیں گے ہم دونوں
اور ساتھ مریں گے ہم دونوں

اقتباس از " من چلے کا سودا " ، اشفاق احمد


0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India