خاموشی مکمل ہو گئی- اجڑے ہوۓ رسیدہ پتے مردہ پڑے تھے پھو لوں کا بازار دھندلا رہا تھا-سنان کی آنکھوں میں نمی کی ہلکی سی تہ تیرنے لگی- اس نے جیب سے رومال نکالا اپنے آنسو پونچھے اور بھاری قدموں سے چلتا ہوا اپنے مکان کی طرف روانہ ہو گیا- اس کی آنکھیں جل رہی تھیں اور سارا وجود تپ رہا تھا اسے یوں محسوس ہوا جیسے اس کا جسم دہکتی ہوئی آگ میں جھونک دیا گیا ہو ،،،،ایک جگہ رہنے سے ہی،،،،،،ساکت ہونے سے ہی پھول جینی کی آواز گونجی،،،،، میں نے آج نقشے کو جلا دیا ہے،،،،،،،،اپنے دشمن کو،،،،،اس کے ذہن میں آوازیں گڈ مڈ ہوتی چلی گئیں،،پاسکل دریا کے کنارے اکیلی ہو گی،،،وہ مر جاۓ گی،،،،،نہیں مجھے وطن واپس جانا ہے - ترکی میں برف باری شروع ہو جاۓ گی - میرے ماں باپ بھائی بہن میرا انتظار کر رہے ہیں- میں سیاح ہوں- ایک جگہ رہنے سے میرے پاؤں زمین میں دھنس جایئں گے ،،،،،،ایک جگہ رہنے سے ہی پھول کھلتے ہیں - پھول،،،،،،،،زرد گلاب! جانے وہ کب اور کیسے اپنے مکان تک پہنچا - اس نے روک کر گھڑی کے چمکتے ہوۓ ڈایل پر نظر ڈالی،،،،،،، شاید نو بج رہے تھے ،،،دس بجے گاڑی ،،،،،،،وہ تیزی سے سیڑھیاں طے کر کے کمرے میں آ گیا - اور اپنے بکھرے ہوۓ سامان کو تھیلے میں ٹھو نسنے لگا......
پیارکا پہلا شہر سے اقتباس
0 comments:
Post a Comment