اُردو ناول آن لائن

Monday, 25 September 2017

یہ الہامی کتاب ہے - Mashaf



اس نے صبح کی تلاوت پہ لگائے گئے بک مارک سے کھولا- سب سے اوپر لکھا تھا-
''اور اس نے عطا کیا تم کو ہر اس چیز سے جو تم نے اس سے مانگی تھی-اور اگر تم شمار کرو اللہ کی نعمت کو، اسے تم شمار نہیں کر سکتے -'' بے اختیار اس کے لبوں پہ مسکراہٹ بکھر گئی-
''کیوں مسکرا رہی ہو؟'' وہ ڈرائیو کرتے ہوئے حیران ہوا تھا-
''نہیں، کچھ نہیں'' اس کے دل کی تسلی ہوگئی تھی، سو قرآن بند کر کے رکھنے لگی- اسے واقعی ہر وہ چیز مل گئی تھی جو کبھی اس نے مانگی تھی-
''بتاؤ نا-''
''اصل میں میرے لیے بڑی پیاری آیت اتاری تھی اللہ تعالی نے وہی پڑھ کر ان پہ بہت پیار آیا تھا-'' وہ سر جھٹک کے ہنس دیا-
''ہنسے کیوں؟''
''کم آن محمل! اٹس آل ان یور مائنڈ!''
''کیا؟'' وہ حیران ہوئی اور الجھی بھی-
''محمل! وہ آیت تمہارے لیے نہیں تھی، یہ الہامی کتاب ہے، اوکے اتنا casually ٹریٹ مت کرو اسے- یہ قرآن پاک ہے-اس میں نماز روزے کے احکام ہیں-اٹس ناٹ اباؤٹ یو-'' اس نے موڑ کاٹا-
کھلی شاہراہ رات کے اس پہر سنسان پڑی تھی-
وہ سکتے کے عالم میں اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی-
''تم دیکھو محمل! ایک ہی تصویر کو ہر شخص اپنی زاویے سے دیکھتا ہے، مثلا نقاد اس کی خامی ڈھونڈے گا، شاعر اس کے حسن میں کھوئے گا،سائنس دان کسی اور طرح اسے دیکھیں گا- اٹس آل ان یور مائنڈ-''
''نہیں ہمایوں!قرآن میں وہی کچھ ہوتا ہے جو میں سوچتی ہوں-''
''اس لیے کہ تم وہی پڑھنا چاہتی ہو--تمہیں ہر چیز اپنے سے ریلیٹڈ لگتی ہے کیونکہ تم خود سے ریلیٹ کرنا چاہتی ہو- محمل! یہ سب تمہارے ذہن میں ہے، یہ الہامی کتاب ہے اس میں تمہارا ذکر نہیں ہے- ٹرائی ٹو انڈر اسٹینڈ-''
دفعتا اس کے موبائل کی گھنٹی بجی - اس نے ڈیش بورڈ پہ رکھا موبائل اٹھایا، چمکتی اسکرین پہ اپنا نمبر دیکھا،اور پھر بٹن دبا کر کان سے لگالیا-
''جی رانا صاحب۔۔۔۔۔۔۔'' وہ محو گفتگو تھا-
محمل نے گم صم سی نگاہ گود میں سوئے تیمور پہ ڈالی اور پھر ہاتھوں میں پکرے قرآن کو دیکھا جس کو وہ ابھی بیگ میں رکھنے ہی لگی تھی-اسے لگا ہمایوں کی بات نے اس کی جان ہی نکال لی تھی-روح کھینچ لی تھی-وہ لمحے بھر میں کھوکھلی ہوگئی-اس کا دل کھوکھلا ہوگیا، خیال کھوکھلا ہوگیا- امید کھوکھلی ہوگی-
تو کیا اتنا عرصہ وہ یہ سب تصور کرتی آئی تھی-وہ وہی پڑھتی تھی جو وہ پڑھنا چاہتی تھی-اسے وہی دکھائی دیتا جو اس کی خواہش ہوتی ؟وہ ہر چیز کا من چاہا مطلب نکالتی تھی؟
اس کا دل جیسے پاتال میں گرتا گیا-ہمایوں ابھی تک فون پہ مصروف تھا مگر اسے اس کی آواز نہیں سنائی دے رہی تھی-سب آوازیں جیسے بند ہوگئی تھیں-وہ گم صم سی ہاتھوں میں پکڑے قرآن کو دیکھے گئی،پھر درمیان سے کھول دیا-دو صفحے سامنے روشن ہوگئے-
پہلے صفحے کے وسط میں لکھا تھا-
''بے شک (اس قرآن) میں ذکر ہے تمہارا ۔۔۔۔۔۔''
اس سے آگے پڑھا ہی نہیں گیا-وہ جیسے پھر سے جی اٹھی تھی-
ساری اداسی، ویرانی ہوا ہو گئی-دل پھر سے منور ہوگیا-اب اسے کسی کا نظریہ یا رائے خود پہ مسلط نہیں کرنا تھی- اسے اس کا جواب نظر آگیا تھا-دلیل مل گئی تھی-
مسکراہٹ لبوں پہ بکھیرے اس نے واپس سنبھال کر قرآن بیگ میں رکھا اور زپ بند کی،پھر سیٹ کی پشت سے سر ٹکا کر آنکھیں موندلیں- اسے ہمایوں سے بحث نہیں کرنا تھی- اسے کچھ نہیں سمجھانا تھا- وہ اسے سمجھا ہی نہیں سکتی تھی کہ اکثر لوگ نہیں جانتے ، نہیں مانتے-

مصحف


0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India