اُردو ناول آن لائن

Saturday, 4 November 2017

طارق بن زیادؒ



طارق بن زیادؒ
فاتح اسپین طارق بن زیاد طنجہ کے گورنر تھے۔ گورنر افریقہ موسیٰ بن نصیر کے حکم سے انھوں نے اسپین پر چڑھائی کی۔ یہ اپنا7 ہزار لشکر کشتیوں میں سوار کر کے آبنائے جبل الطارق کے پار اسپین کے جنوبی راس پر جا اترے۔ ان کی فوج میں زیادہ تر بربری نومسلم اور کم تر عربی لوگ تھے۔ مغیث الرومی نامی ایک مشہور فوجی افسر بھی اس فوج میں شامل تھا جو طارق بن زیاد کا نائب سمجھا جاتا تھا۔ طارق بن زیاد جس مقام پر اترے اس کا نام لائنز راک (قلتہ الاسد) تھا۔ اس کے بعد سے اس کا نام جبل الطارق مشہور ہوا اور آج تک جبل الطارق یا جبرالٹر ہی کہلاتا ہے۔ طارق بن زیاد نے اسپین کے ساحل پر اتر کر سب سے پہلا کام یہ کیا کہ جن جہازوں میں سوار ہو کر آئے تھے ان کو آگ لگا کر سمندر میں غرق کر دیا۔ طارق کی یہ حرکت بہت ہی عجیب معلوم ہوتی ہے لیکن اگر ذرا غور و تامل کی نگاہ سے دیکھا جائے تو طارق کی انتہائی بہادری اور قابلیت سپہ سالاری کی ایک زبردست دلیل ہے۔ طارق بن زیاد اس بات سے واقف تھے کہ مٹھی بھر فوج ایک عظیم الشان سلطنت کی افواج گراں کے مقابلے میں بے حقیقت نظر آئے گی۔ ممکن ہے بربری نو مسلموں کو گھر یاد آنے لگے اور ماتحت فوجی افسر اس بات پر زور دینے لگیں کہ جب تک بڑی اور زبردست فوجیں نہ آئیں اس وقت تک لڑائی کا چھیڑنا مناسب نہیں ہے اور بہتر یہی ہے کہ طنجہ کو واپس چلیں۔ ایسی حالت میں پہلی مہم ناکام رہے گی۔ اس لیے طارق بن زیاد نے جہازوں کو آگ لگا کر سمندر میں غرق کر کے اپنے ہمراہیوں کو بتا دیا کہ واپس جانے کا اب کوئی ذریعہ باقی نہیں رہا۔ ہمارے پیچھے سمندر اور آگے دشمن کا وسیع ملک ہے۔ بجز اس کے اور کوئی صورت نجات کی باقی نہیں رہی کہ ہم دشمن کے ملک پر قبضہ کر کے اور اس کی فوجوں کو پیچھے ڈھکیلتے چلے جائیں۔ اس کام میں ہم جس قدر زیادہ چُستی اور ہمت سے کام لیں گے ہمارے لیے بہتر ہو گا۔ سستی، پست ہمتی اور تن آسانی کا نتیجہ ہلاکت و بربادی کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔

شہر شدونہ کے متصل لاجنڈا کی جھیل کے قریب ایک چھوٹی سی ندی کے کنارے 28 رمضان المبارک 92ھ میں اسپین کی فوج سے پہلی جنگ ہوئی اور 5 شوال 92ھ کواسپینی فوج کو شکست ہوئی۔ اس کے بعد طارق بن زیاد نے قرطبہ اور طیطلہ کی طرف پیش قدمی کر کے انھیں بھی فتح کیا۔ خلیفہ سلیمان بن ملک نے موسیٰ بن نصیر کو معزول کر کے قید کر دیا۔ طارق بن زیاد جو موسیٰ ہی کے تربیت اور آزاد کردہ غلام تھے۔ انھیں اسپین سے بلاکر ایک معقول پینشن دے کر ملک شام کے کسی شہر میں قیام پذیر ہونے کا حکم دیا۔ اسطرح طارق بن زیاد کے آخری ایام گمنامی میں بسر ہوئے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India