اُردو ناول آن لائن

Sunday, 24 September 2017

یارم از: سمیرا حمید قسط نمبر 10



یارم از: سمیرا حمید
قسط نمبر 10
**********
مزید کسی سے کوئی لیکچر نہ سننا پڑے وہ آرام سے نقشہ لے کر بھٹکتی رہی۔۔۔ بھٹکتی رہی۔۔۔ اسے ایک ڈر اور بھی تھا کہ کہیں دائم، نوال وغیرہ اسکے پیچھے نہ ہوں کہ دیکھیں یہ اپنے کام کر بھی پاتی ہے کہ نہیں۔۔۔۔۔
ادھر ادھر گھومتے تین چار بار لمبی ناک والے نے اسے نوٹ کیا۔
"آپ جا کیوں نہیں رہیں؟۔۔ نقشہ دینے والا اسکے پیچھے آیا۔
"مجھے راستہ ہی نہیں مل رہا"
میں نے نشان لگایا تو ہے۔۔۔ بورڈ پڑھتی جائیں اور چلتی جائیں"
"آپ مجھے چھوڑ آئیں"
" ہائیں۔۔۔" اسکی دونوں کچھ زیادہ پھیل گئیں۔ امرحہ کا انداز ہی ایسا تھا کہ بھائی
زرا مجھے میری دوست کے گھر تک تو چھوڑ آو۔
ایک بار پھر اسنے ہاتھ سے اشارے کر کے سمجھایا۔۔یہاں سے دائیں پھر سیدھا۔۔ پھر تھوڑا سا بائیں اس طرف۔
"مجھے نہیں سمجھ آ رہی۔۔۔ آپ مجھے چھوڑ آئیں مجھے ڈر لگ رہا ہے"
"ڈر۔۔۔!" اس بار وہ بے چارہ ایسے حیران ہوا جیسے اسکا کوئی مردہ رشتہ دار اسکے سامنے آ کھڑا ہوا ہو۔
"کیسا ڈر؟" آج ہالوین نہیں ہے"
مجھے ان سب سے ڈر لگ رہا ہے" اس نے آس پاس چلتے پھرتے ہر قوم و نسل کے لڑکا لڑکی کی طرف اشارہ کر کے کہا۔
امرحہ کی طرف اچنبھے سے دیکھتے رہنے کے بعد اسنے ایک قہقہہ لگانا ضروری سمجھا، پھر واکی ٹاکی نکال کر بالنے لگا
"جارج۔۔۔ سنو ایک ہندوستانی لڑکی"
"پاکستانی" اسکی بھنویں تن گئیں۔
"جارج ایک پاکستانی۔۔ بلیو اینڈ وائٹ"
"ڈارک بلیو شرٹ اینڈ وائٹ دوپٹہ"
"ڈارک بلیو شرٹ اینڈ وائٹ دو پاٹا"
"دو پٹہ"
"دو پا ٹا۔۔۔ میں آئے گی اسے پلیز آگے سے اگے ریفر کررے جانا اور اسے اسٹوڈنٹ کارڈ کاونٹر تک پہنچا دینا"
"ریفر کیوں کرنا ہے۔۔۔ اتنا وقت کس کے پاس ہے" جارج کی آواز اس نے بھی سنی
"اسے ڈر لگ رہا ہے" لمبی ناک والے نے سنجیدگی سے کہا۔
"ڈر ۔۔۔ کیا مزاق ہے یہ"
"وہ سنجیدہ ہے۔۔۔ مکمل سنجیدہ۔۔۔ یا یونیورسٹی میں اعلان کروا دو کہ سب تھوڑی دیر کیلئے یونیورسٹی خالی کر دیں۔۔تاکہ وہ اپنا اسٹوڈنٹ کارڈ بنوا سکے۔۔۔۔ تم سن رہے ہو جارج۔۔"
جارج یقینا سن رہا تھا۔۔۔ کیونکہ اسکا بلند بانگ قہقہہ امرحہ نے بھی سنا تھا۔۔۔ حد ہے کوئی مجھے سمجھتا کیوں نہیں ہے اخر۔۔۔
"اس طرف چلی جائیں۔۔۔ اگلے اسک می کو اپروچ کریں"
اسنے دائیں طرف اشارہ کیا۔۔۔ وہ دائیں طرف چلی گئی اور ایک اور آسک می کے پاس جا کر کھڑی ہو گئی۔ وہ اس کی طرف دیکھنے لگا کہ جو پوچھنا ہے پوچھو۔۔۔
"میں اپکی کیا مدد کر سکتا ہوں"
یعنی یہ وہ جارج نہیں تھا جسے اسنے اپروچ کرنا تھا۔
"مجھے اسٹوڈنٹ کارڈ بنوانا ہے" ٹھیک ہے۔۔۔ یہ لیں یہاں چلی جائیں"۔ اسنے بھی سرخ دائرہ لگا کر اسے دیا۔
"مجھےنقشہ نہیں چاہیئے"
"تو۔۔۔ انتظامیہ نے ابھی تک ایئر بس کا انتظام نہیں کیا یہاں" وہ طنزا ہنس بھی نہ سکا۔
اف کتنی تیز زبانیں تھیں ان سب کی۔۔۔
مجھے وہاں تک چھوڑ آئیں۔۔،،،
چھوڑ آوں۔۔۔میں۔۔۔کیوں ؟آپ کو آسانی سے راستہ مل جائے گا۔۔۔ویسے میں آپ کو بتا دوں۔۔میں آسک می ہوں۔۔ڈراپ یو نہیں۔۔کیا اس خوبصورت انسان کو کسی نے بتایا نہیں تھا کہ ایسے طنز باتیں کرتے وہ بالکل اچھا نہیں لگتا۔۔۔
نہیں مل رہا نا راستہ--اس نے اس آسک می کو دادا ہی سمجھ لیا تھا اس کے لاڈاٹھاتے نہیں تھکتے تھے۔سب اپنے اپنے راستے ڈھونڈ رہے ہیں۔آپکو بھی مل جائیگا۔سب تیز ہیں۔۔چلاک ہیں۔۔مکار ہیں۔۔میں نہیں ہوں۔۔میں ڈرپوک ہوں۔۔اس نے روانی سے اردو میں کہا اور خاموش ہوگئی اور صرف کندھے اچکائے کہ نہیں مل رہا۔۔سب ذہین ہیں۔۔۔ذمہ دار ہیں۔۔پڑھے لکھے ہیں اور خاص طور پر اپنی مدد کے آپ قائل ہے۔۔جواب اردو میں آیا۔۔اس نے جھٹکے سے سر اٹھا کر اس انگریز کو دیکھا جس کی آنکھیں گہری بھوری تھیں۔اور سفید سرخی مائل رنگت تھی۔اور بڑے بڑے کان تھے۔کچھ زیادہ ہی بڑے کان تھے۔
اس کا وا کی ٹاکی بولا۔
بلیو شرٹ وائٹ دوپاٹا۔۔۔پاکستانی۔۔۔­۔نظر آئے تو پلیز آگے ریفر کریں۔۔
میں تھک گئی ہوں چلتے چلتے اور بھوک بھی لگی ہے۔مجھے کتنا اور آگے ریفر کریں گے۔
یہ آپ کا پہلا دن ہے،،،
،،،،جی۔۔۔۔
آپ پہلے ہی دن تھک چکی ہیں۔
آسک می کا بورڈ پکڑے یہاں کھڑے یہ میرا تیسرا دن ہے۔میں ابھی تک نہیں تھکا۔
آپ لڑکے ہے۔۔۔
آپ جیسی لڑکیاں بھی نہیں تھکتیں۔۔۔اس نے دور کھڑی لڑکی کی طرف اشارہ کیا جو بورڈ لئیے کھڑی تھی اور پھرتی سے اسٹوڈنٹس کی رہنمائی کر رہی تھی آپ ہم سے پوچھ کر ہم پر کوئی احسان نہیں کر رہی بلکہ ہم کر رہے ہیں۔آپ نہیں ہم تھکے ہیں۔ہمیں اس کام کے پیسے نہیں ملیں گے۔۔ہم یہ بورڈ لے کر رضاکارانہ خدمات پیش کر رہے ہیں۔آپ ایک باس کی طرح ہم پر حکم نہیں چلا سکتی۔۔تھک گئی ہیں تو سینما جاکر بیٹھ کر ٹام اینڈ جیری دیکھیں۔۔آپکی تھکن دور ہو جائے گی۔۔اگر یہ لیکچر تھا تو اسے کسی ایسے پروفیسر کا ناک توڑ دینا چاہئیے۔۔امرحہ نے اپنے ہاتھ کا گھونسہ بنایا۔۔
آپکو بات کرنے کی تمیز سیکھنی چاہئیے۔۔امرحہ چلا پڑنا چاہتی تھی بس۔۔اور ہاتھ سے بنے گھونسے کا استعمال بھی کرنا چاہتی تھی۔آپکو تھکن اتارنے کی مشق کرنی چاہئیے۔۔وہ آوازوانداذ سے ہی ناک توڑنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔۔
میں بہت باہمت ہوں اس نے جتا کر کہاں۔
بیسٹ آف لک۔۔۔اس نے کہ کر منہ دوسری طرف کر لیا کہ اب جاو۔۔۔
وہ دوسری طرف جا کر ایک لڑکی سے پوچھنے لگی اور پوچھتے پاچھتے آخر کار اسٹوڈنٹس کاونٹر پر پہنچ گئی۔اور اپنے کاغذات دینے کے بعد تصویر کیلئے ڈیجیٹل کیمرے کے سامنے آکربیٹھ گئی۔
تمھارا کچھ گم ہو گیا ہے؟کاونٹر نے کاونٹر سے اپنا ادھا گنجاسر آگے کر کے مسکرا کے اس سے پوچھا۔
****
جاری ہے۔


0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India