اُردو ناول آن لائن

Saturday, 23 September 2017

یارم از: سمیرا حمید قسط نمبر 23




یارم از: سمیرا حمید
قسط نمبر 23


ویرا کو ‏ Platt linE ‏ پر واقع گیلری آف کا سٹیوم جانا تھا.پہلے اس نے امرحہ کے لمبے بالوں کی لٹوں کو گول گول بل دے کر مخصوص روسی انداز میں گوندھا پھر اسے ساتھ چلنے کے لیے کہا. میں سائیکل پر نہیں جاؤں گی.کیوں ابھی بھی ڈرتی ہو سائیکل پر بیٹھنے سے.جیسے تم چلاتی ہو کوئی بھی ہمیشہ کے لیے ڈر سکتا ہے.یونیورسٹی تک ٹھیک ہے کہیں اور جانا ہے تو سب وے یا بس. ٹھیک ہے دونوں بس میں‏ platt line‏ آ گئیں موسم بدل تو ویرا لانگ شوز پہننے لگی تھی چست جینز جیسے جنگل میں شیر کے شکار کے لیے جارہی ہو.بالوں کے نت نئے اسٹائل بنائے ہوئے وہ اپنی آنکھوں کو ایسے چوکنا رکھ کر چلتی جیسے کسی خفیہ ایجنٹ کی ایجنسی ہو.امرحہ کو اس کے ساتھ چلتے ہوئے ایسا احساس ہوتا جیسے وہ اس کی باڈی گارڈ جیسے کوئی امرحہ کو کسی بھی طرح نقصان نہیں پہچانا سکتا.وہ دل ہی دل میں خواہش کرتی کہ کاش وہ بھی ویرا جیسی ہو جائے.اس نے ویرا سے پوچھا نہیں خود ہی سے سوچ کر کہ وہ خریداری کرنے جارہی ہے کپڑوں کی لیکن۔گیلری پہنچ کر اندازہ ہوا کہ شائد ویرا یہاں اپنے کسی آرٹیکل کے لیے مواد اکٹھا کرنے آئی ہے یا اپنے بلاگ کے لیے کچھ تصویریں لینے.جس باریک مبنی سے وہ ملبوسات کا جائزہ لے رہی تھی وہ عام انداز نہیں تھا.وہی ایجنٹ کا سا انداز. تمہارا یہاں چوری کرنے کا ارادہ تو نہیں ہے نا؟ آواز کو آہستہ رکھ کر امرحہ نے پوچھا.تم میرے بارے میں ایسے بھی سوچ سکتی ہو؟ ایجنٹ نے اسے گھورا وہ تم اسی قسم کی فلمیں دیکھتی ہونا مطلب جو فلموں میں دیکھتی ہوں وہں سب کرنے بھی لگوں مجھے یقین دلاؤ پاکستان میں سب تمہارے جیسے نہیں ہیں! امرحہ نے منہ پھلا لیا اور ایسا انداز اپنا لیا کہ وہ اب ویرا سے کوئی بات نہیں کرے گی شام تک.
بلکہ رات تک....
********
"اپنا یہ منہ ایسے ہی پھلا تے رکھنا لیکن کھولنا مت" میں یہاں مخصوص طرز کا ایک لباس ڈھونڈنے آئ ہوں' جب وہ مل جے گا تو باقی کی تفصیل بھی بتا دوں گی. تم چاہو تو الگ سے گیلری کو دیکھ سکتی ہو. فارغ ہو کر میں تمہیں ڈھونڈ لوں گی. ویرا چونتی کی رفتار سےایک ایک شو کیس کے آگے سےسرک رہی. وو دونو اس وقت اٹھارویں صدی کے سیکشن میں تھے.
نہ صرف مانچسٹر بلکہ پورے برطانیہ میں "دی گیلری اف کسٹم ہاؤسز" اپنی انفرادیت میں یکساں حیثیت کی ملک گیلری ہے. گیلری بیس ہزار سے زائد آئٹمز رکھتی ہے. لیٹ 17 سے اب تک کے فیشن کے مردانہ زنانہ بچگانہ کپڑے جوتے زیورات اور ایسی دوسری چیزیں بڑے پیمانے پر کاسٹنگ ہاؤس میں نمائش کے لیے رکھے گے ہیں. یعنی یہ ہاؤس ایسی سب چیزوں کا جدید طرز سے سجا عجائب گھر ہے. ظاہر ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے خاص طور پر سترہ،اٹھارہ اور انیسویں صدی کے حصے دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں. یقین نہیں اتا کہ کبھی یورپ میں بھی خواتین نے دستانے پہنے تھے. اسکارف کے استمال کو لباس کی طرح ضروری سمجھا جاتا تھا. ایسے گھیر دار لباس پہنے جاتے تھے کہ اصل جسامت کے بارے میں اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا. تو پھر ایسے پیارے ملبوسات سے انہوں نے کیونکر اپنی جان چھڑالی؟ ترک کیوں کر دئیے؟
**********
تغیروقت کی روح ہے. اور بلاشبہ آنے والا وقت گزر جانے والے وقت سے بہتر ہوتا ہے. . ہوتا رہے گا..ایسا ہی فرمایا گیا ہے. ان ملبوسات نے امرحہ ہو مبہوت کر دیا. وو بیحد نفاست سے سلائی کیے گۓ تھے. انہیں پہننے سے زیادہ دیختے رہنے کو دل چاہتا . مومی پتلے جو انہیں پہنے کھڑے تھے. سانس لیتے لگتے اور دیکھنے والوں کو اپنے ساتھ وقت کے تغیر کے سفر پر جانے پر مجبور کر دیتے. امرحہ نے ان کے ساتھ وقت کا سفر کیا. جب وہ جی بھر کر گیلری دیکھ چکی تو ویرا کے پاس آئ. وہ ایک وکٹورین شو کیس کے سامنے کھڑی پنسل سے کاغذ پر سکیچ بنا رہی تھی.
"اب یہ کیا کر رہی ہو؟"
"اپنے لیے ڈریس بنا رہی ہوں" اپنے کم میں مصروف وہ بولی.
وہ ایک وکٹورین فراک کا سکیچ بنا رہی تھی. جس کے بازو کہنی تک تھےاور اگی جالی لگی ہی تھی جو کلائی پر بٹرفلائی ساخت میں بند ہو جاتی تھی.فراک تین چار مختلف رنگ کے کپڑوں سے بنائی تھی لکن اس کا پرائم کلرہلکا نیلا تھا، اور جا بجا اس پر سفید جالی کے پرچے لہریے چھوڑے گے تھے. اس کا گھیرا اتنا تھا کہ امرحہ کے پانچ شلوار سوٹ بن سکتے تھے.
امرحہ نے ویرا کے پسند کی داد دی. بلا شبہ وہ ایک بے حد نفیس فراک تھی. اور اس کی خاص بات یہ تھی کہ اسے دیکھنے سے ہی ایک شان کا احساس ہوتا تھا. معتبری اور اعلی ذوق کا . وہ اپناکام مکمل کے چکی تو دونوں باہر آگۓ. امرحہ کے پاس مزید دو گھنٹے تھے پھر اسے اپنی جاب پر جانا تھا.
"کیسا ہے..؟" ویرا نے سکیچ اس کے آگے کیا.
"زبردست.... پر اس کا کرو گی کیا؟"
"بہت ہی خاص دن پہنوں گی"
"اپنی شادی پر"
"اس سے بھی خاص دن"
"شادی سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتا ہے...." کانووکیشن پر؟"
********
"میرے نزدیک شادی سے بھی زیادہ ایک اور دن بہت زیادہ خاص ہوتا ہے کسی لڑکی کے لیے... جب اسے لگتا ہے کہ اسے دو زندگیوں کے ٹریکس کو ایک کر دینا چاہیے... جب وہ یہ فیصلہ کرتی ہے تو اسے اپنی زندگی میں کسی اور ایک ہی جیسے بیحد اہم اور اکلوتے انسان کو شامل کرنا ہے.
یعنی وہ وقت جب دو لوگ بالآخر یہ طے کر لیتے ہیں. کہ ان میں بادشاہ کون ہے.اور ملکہ کون" آخری فقرہ ویرا نے نچلے لب کا کونہ دانتوں میں لے کر شرارت سے چھوڑتے ہوئے کہا
:" جب کوئی تمھیں پرپوز کرے گا اس دن ؟"
ویرا دل کھول کر ہنسی . "یہاں میں نے تھوڑی سی تبدیلی کر دی ہے ... جس دن میں اسے پرپوز کرونگی اس دن..." جس دن تم مجھے اس میں " سکیچ کی طرف اشارہ کیا " دیکھو سمجھ لینا میں معرکہ سر کرای ہوں"
امرحہ کو اس کا اعتماد اچھا لگا.. وہ جانتی تھی اسے پرپوز نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ اہم کام وہ خود کرنا پسند کرے گی.. ایک فراک امرحہ کو بھی بہت پسند آی تھی وہ ہلکے گلابی رنگ کی تھی' جس پر ہلکے نیلے ' سرخ ' پیلے پروں والی تتلیتوں کو ایسے بنایا گیا تھا جیسے ایک دوسرے کے آگے پیچھے بھاگتی دوڑتی شرارتیں کرتی کھیل کود کی حد کرتی ہوں
امرحہ اس فراک کو اپنے سب سے خاص دن اپنی شادی کے دن زیب تن کرنے کی خواھش کو اپنے اندر پیدا ہونے سے نہ روک سکی . یہ خواشیش اچانک اس کے اندر جاگی ورنہ اس نے کبھی اپنی شادی کے بارے میں کچھ بھی نہیں سوچا تھا اس نے تو کبھی اس شخص کے بارے میں نہیں سوچا تھا جسے کبھی تو اس کی زندگی میں آنا ہی تھا.
*******
اس کی منگنی ہوئی تو بھی اسے کوئی دلچسپی پیدا نہیں ہوئی تھی کہ وہ کون شخص ہے . اسے صرف اپنے گھر کے ماحول سے اپنے آس پاس کے ماحول سے نکلنے میں دلچسپی تھی حتیٰ کے اس کی شادی بھی طے ہو گی تھی تب بھی اس نے یہ معلوم کرنے کی کوشش نہیں کی کے وہ کون ہے کیسا ہے .
اس نے کی بار اس کے بارے میں سوچا کہ ایک دادا کے علاوہ وہ کیوں باقی سب سے لاتعلق رہتی ہے. ان کے ساتھ تعلق کیوں نہیں بنا پاتی... اس کی دوستیں دور دور سے دوستیں ہی کیوں رہتیں ہیں وہ اس کے اور قریب کیوں نہیں جا پاتی؟
اس نے دادا کو یہ سب بتایا تو وہ خاموش سے ہو گۓ. اس وقت تو نہیں لیکن آنے والے دنوں میں دادا نے اسے بتایا کہ وہ ایسا اس لیے کرتی ہے کیوں کہ آج تک سب نے اسے تکلیف ہی دی ہے.اسے سب انسان ایک جیسے لگتے ہیں' صرف تکلیف دینے والے.اندر کے اس وہم اور خوف کی وجہ سے اسے کوئی اتنا اچھا لگتا ہی نہیں.کہ وہ اس کی ذات میں دلچسپی لے.
وہ اور ویرا platt fields پارک آ گے. سندوچز اور کوک ان کے ہاتھ میں تھی. چلتے چلتے ایک دم ویرا اچھلی اور ساتھ ہی روسی زبان میں گالی دی. پھر تیزی سے سپرمین کی طرح اڑ کر چھلانگ لگا کر اسکیٹنگ کرتے ہوۓ ایک ہپ ہوپ بواۓ کو گردن سے جا لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اس پر لاتوں گھونسوں اور گالیوں کی بارش کر دی' پھر اس نے لڑکے کو کسی بلی کے بلونگڑے کی طرح اٹھایا اور جھیل کے ٹھنڈے پانی میں اچھال دیا' شڑاپ کی آواز آئ اور کنارے پڑ کھڑی ویرا ویرا انگلی اس بلونگڑے کی طرف لہرا لہرا کر اسے مزید القابات سے نواز رہی تھی.
ویرا کے گھسے اور انگلی لہرانے کی رفتار کو دیکھ کر امرحہ اندازہ لگا سکتی تھی کہ رسی زبان میں اس وقت کیا نشر کیا جا رہا ہے. بلونگڑے نے پانی میں ڈبکی لگی اور تیزی سے ہاتھ پیر مارتا دوسرے کنارے سے نکل کر بھگ گیا.
"کیا کیا تھا اس پہاڑی بکرے نے؟" امرحہ کو اس کے بھاگنے کے انداز پر بہت ہنسی آئ.
*********
"میری کمر پر چٹکی بھر کر گیا تھا." "تم نے کیسے اس پر تشدد کیا. اسے ٹھنڈے پانی میں پھینک دیا. کوئی مثلا ہو گیا تو.. وہ پولیس لے آیا تو..؟
"پولیس لے آے یا فوج میں تیار ہوں. ایک بار اسکول گراؤنڈ میں میرے ایک کلاس فیلو نے مجھے ہراساں کیا تھا. میں دس سل کی تھی اس وقت. وہ ایک لوفر اور گندا لڑکا تھا اور اسکول کی ہر کمزور لڑکی اس سے ڈرتی تھی. اگلے دن خوف سے میں اسکول نہیں گئی.میرے پاپا کو میرے اسکول نہ جانے کی وجہ معلوم ہی تو انہوں نے مجھے گھر کے بھر پہاڑ کی طرح جمی برف میں گردن تک دبا دیا. میرے بدن پر ایکبھی گرم کپڑا نہیں تھا. میں چخننے اور چلانے لگی وہ خامشی سے میرے پاس بیٹھے رہے. جب میں بلکل مرنے کے قریب ہو گئی تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ برف کے اس ڈھیر میں دبے رہنا بہادری ہے یا اسکول سے چھٹی کر لینا . وہ بھی نام نہاد خوف اور بزدلی کی بنی پر ... وہ مجھ سے بار بار یہی ایک سوال پوچتھے رہے. میرے ہونٹ نیلے پڑ گئے تھے.اور میری جان نکلنے میں کچھ ہی وقت رہ گیا تو انہوں نے کہا اگر تم نے باقی ماندہ زندگی بھی ایسے بزدل بن کر گزارنی ہے تو خود کو اسی برف میں دفن رہنے دو.. مر جاؤ اسے ڈھیر میں.. بزدلوں کو مر ہی جانا چاہیے.
امرحہ دنگ ویرا کی شکل دیکھ رہی تھی.
**************
جاری ہے.



0 comments:

Post a Comment

 
Design by Free WordPress Themes | Bloggerized by Lasantha - Premium Blogger Themes | Hot Sonakshi Sinha, Car Price in India